مندرجہ ذیل کسی عنوان پہ کلک کرکے اس سے منسلک تحاریر پڑھی جا سکتی ہیں

تاویل


نظم ہم نے جویہ حکایت کی

ابنِ جوزیؒ سے ہے روایت کی


ایک دن ایک سگ نے ہمّت کی

شیر کے آگے جا شکایت کی


سارے جنگل کے بادشاہ ہیں آپ

ہم رعایا ہیں عالی حضرت کی


بھلا کتّا بھی کوئی نام ہے شاہ

ایک دشنام ہے حقارت کی


اسمِ نعمُ البدل پہ غور کریں

کہ ہے ایجاد ماں ضرورت کی


شیر بولا :ہے نام تیرا درست

خو بری تجھ میں ہے خیانت کی


کر چکا توبہ میں خیانت سے

اپنی کتے نے یوں وکالت کی


شیر گویا ہوا کہ دیکھتے ہیں

پائیداری تری ندامت کی


لے یہ رکھ گوشت ایک دن کے لئے

ہم نے تیرے سپرد امانت کی


شیر رخصت ہوا تو کتے نے

ہر طرح گوشت کی حفاظت کی


رال ٹپکی تو سانس روک لیا

نفس للچایا تو ملامت کی


جبرِ وقتی تو کوئی چیز نہ تھی

بات ہے اصل استقامت کی


آخرِ کار سوچنے لگا جب

عود آئی خرابی فطرت کی


نام کتے میں کیا برائی ہے

ایک خوبی یہ بھی ہے قسمت کی


نام سب سے برا ہے سوّر کا

ہائے کیا زندگی ہے راحت کی


گوشت کے لوتھڑے پہ ٹوٹ پڑا

چند لمحوں میں چٹ امانت کی


سگ سے پرہیزگاری ہوتی نہیں

منھ نہ مارے -یہ خواری ہوتی نہیں





کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں