جب بزم سے جاتے ہیں
اس عزم سے جاتے ہیں
آئیں گے نہ دوبارہ
پر دل دلِ بیچارہ
Bay-laag,a blog by Yasir Shah
روتے ہوئے بچے مجھے اچھے نہیں لگتے
روئیں نہ اگر بچے تو بچے نہیں لگتے
بچے وہی اچھے ہیں جو بیٹھے رہیں چپ چاپ
بچے ہی کہاں رہ گئے پھر وہ تو ہوئے باپ
جب جنگیں مسلط ہوتی ہیں
گیہوں میں گھن بھی پستا ہے
خوں سرخ ہو چاہے سفید پڑے
اسے رسنا ہے سو رستا ہے
اوپر سے بم جب گرتے ہیں
کب پوچھتے ہیں تم کون میاں
ملّا جی اور مسٹر کے بیچ
جب آگ لگی تفریق کہاں
جسموں سے مجاہد روحوں نے
اب کھل کے بغاوت کر دی ہے
جس نے بنایا ہے پیاروں کو خود وہ کتنا پیارا ہوگا
ہائے وہ دن بھی کیا دن ہوگا جب اس کا نظّارہ ہوگا
کیا یہی پلکیں وہاں بھی ہوں گی اور اسی ڈھب سے جھپکیں گی ؟
کیا یہی آنکھ وہاں بھی ہوگی ' چھوٹا سا آنکھ کا تارا ہوگا ؟
کچھ اپنے دشمن ہم بھی تھے
کچھ شہر میں اہلِ ستم بھی تھے
کچھ سارے جہاں کا درد بھی تھا
کچھ اپنے ہم کو غم بھی تھے
نظم ہم نے جویہ حکایت کی
ابنِ جوزیؒ سے ہے روایت کی
ایک دن ایک سگ نے ہمّت کی
شیر کے آگے جا شکایت کی
صِدّیقؓ کا جو عشق ہےصِدّیق ہی تو ہے
کرتا ہے مُہر ثبت بر ایمانِ قلب و جاں
فاروقؓ کا جو عشق ہے فاروق ہی تو ہے
کرتا ہے فرق مومن و کافر کے درمیاں