Click the following to read ,discover & explore

 بغاوت




جسموں سے مجاہد روحوں نے
 
اب کھل کے بغاوت کر دی ہے 


کہتی ہیں ہمیں دلشاد کرو 

آزاد کرو________ آزاد کرو 


پنچھی کی طرح تن پنجرے سے 

اس ماٹی تن کے قبضے سے 


یہ دنیا بھی کوئی دنیا ہے
 
یاں جینا بھی کوئی جینا ہے 


اس عالم میں ہمیں رہنا نہیں 

اب زخم جدائی کا سہنا نہیں 


کچھ تم کو ہماری فکر نہیں 

ہم زندہ رہیں 'مر جائیں کہیں 


تم خود کو پالے پھرتے ہو 

اور توند نکالے پھرتے ہو


گر عشق تمھیں ناسوت سے ہے 

اک ربط ہمیں لاہوت سے ہے


ہمیں عالمِ برزخ جانا ہے 

اور رب کو اپنے پانا ہے 


واں اپنے آباء کی روحیں
 
پلکوں کو بچھائے بیٹھی ہیں 


واں سارے نبی ہیں محمّد بھی (

واں سارے صحابہ ہیں سارے ولی 


بو بکرؓ و عمرؓ عثمانؓ و علیؓ 

بغدادیؒ 'شبلیؒ' بسطامیؒ


ہم ہجر نہیں سه پائیں گے
 
دنیا میں نہیں رہ پائیں گے 


کیا فرضِ کفایہ 'فرضِ عین 

میدانِ جہاد میں ہم کو ہے چین 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں