غزل
انتہائے سخن ہے خاموشی
حاصل انجمن ہے خاموشی
بولنا تو ہے بعد کی ایجاد
انتہائی کہن ہے خاموشی
کس قدر تلخ ہیں لب و لہجے
کتنی شیریں دہن ہے خاموشی
ہم بزرگوں سے بھی تو سیکھے بیان
سیکھنے کا تو فن ہے خاموشی
ہم سےمل کرتو ان دنوں صاحب !
آپ کا بھی چلن ہے خاموشی
رونق بزم دل لگی سے ہے
شاہؔ ! دل کی لگن ہے خاموشی
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں