غزلیں نظمیں ترجمانیاں نثرپارے
Loading poetry...

نعلینِ خستہ حال او نعلینِ خستہ حال



نعلینِ خستہ حال او نعلینِ خستہ حال

کرتا ہوں نام تیرے میں  یہ نظمِ پر ملال 


میرا کلام اور یہ موضوعِ بے مثال 

تیرا بیان اور یہ رعنائیِ خیال
 

بعد اک عروج کے ادھر  آتا ہے اک زوال 

نعلینِ خستہ حال او نعلینِ خستہ حال


تو سنگ سنگ تھی مرے دنیا کی سیر کی 

بستی کی سیر کی کبھی صحرا کی سیر کی 


کوہ و دمن گیا کبھی میں گلستاں  گیا 

تو نے بھی میرا ساتھ دیا میں جہاں گیا 


تیرے طفیل آبلہ پائی تو درکنار 

تھی تیرے دم سے حوصلہ افزائی بے شمار 


تیرے بغیر راستے کٹنا محال تھے 

تیرے بغیر فاصلے خواب و خیال تھے 


سڑکوں کی دھول چاٹی ہے تو نے بھی میرے ساتھ

یوں ایک عمر کاٹی ہے تو نے بھی میرے ساتھ 


تو ہے دلیل اس کی میں ساحل نورد ہوں 

تو ہے گواہ اس پہ میں آوارہ گرد ہوں 


افسوس ہے مجھے ترے تلوے میں چھید ہے 

گردو غبار سے  سیہ رنگت سفید ہے 


قائل تری وفا کا ہوں یاروں سے کیا کہوں 

یہ بے وفا مزاج ابھی فرما رہے ہیں یوں 


زیبا نہیں ہے تو مری زیبائی کے لیے 

چپل پرانی ہو تو بدل دینی چاہیے 



ترجمہ

تلاش