میری غزلیں تو گنگناؤ گے
درد میرا کہاں سے لاؤ گے ؟
بات کرنے سے ہچکچاؤ گے
حالِ دل کیسے بول پاؤ گے ؟
بھیگو برسات میں کہ رات گئے
کس کا دروازہ کھٹکھٹاؤ گے ؟
بوۓ مے تو چلو گئی منھ سے
مست آنکھیں کہاں چھپاؤ گے ؟
اب تو حد ہو گئی ہے غم کی بھی
اب تو رو کر بہت ہنساؤ گے
شاؔہ مقطع بھی ہو گیا آخر
اب غزل یہ کسے سناؤ گے ؟
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں