مندرجہ ذیل کسی عنوان پہ کلک کرکے اس سے منسلک تحاریر پڑھی جا سکتی ہیں

کتنے قضیوں کے یوں ہی حل نکلے ::غزل

کتنے قضیوں کے یوں ہی حل نکلے

راہ لی اپنی اور چل نکلے


آدمی ہو کہ تم گدھے ہو میاں!

کاہے کو اس قدر اٹل نکلے؟


شاؔہ رنڈی کو بھی حقیر نہ جان

جانے پاس اس کے کیا عمل نکلے

 

ہم نے کاندھا دیاتمھیں کہ چلو

تم میاں ہم کو ہی کچل نکلے

 

یہ کمال آفتاب میں بھی نہ تھا

دیپ سے کتنے دیپ جل نکلے


شاؔہ موضوع عشق چھیڑ شتاب

اس سے پہلے کہ بےمحل نکلے

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں