غزلیں نظمیں ترجمانیاں نثرپارے
Loading poetry...

غزل


کتنے قضیوں کے یوں ہی حل نکلے

راہ لی اپنی اور چل نکلے


آدمی ہو کہ تم گدھے ہو میاں!

کاہے کو اس قدر اٹل نکلے؟


شاؔہ رنڈی کو بھی حقیر نہ جان

جانے پاس اس کے کیا عمل نکلے

 

ہم نے کاندھا دیاتمھیں کہ چلو

تم میاں ہم کو ہی کچل نکلے

 

یہ کمال آفتاب میں بھی نہیں 

دیپ سے کتنے دیپ جل نکلے


شاؔہ موضوع عشق چھیڑ شتاب

اس سے پہلے کہ بےمحل نکلے






ترجمہ

تلاش