مندرجہ ذیل کسی عنوان پہ کلک کرکے اس سے منسلک تحاریر پڑھی جا سکتی ہیں

ماہ و خورشید بھی سفر میں ہیں::غزل

ماہ و خورشید بھی سفر میں ہیں

شؔاہ صاحب ہنوز گھر میں ہیں



کیا عجب دل میں بھی اتر جائیں

اللہ والوں کی ہم نظر میں ہیں



چشمِ حاسد نہ خود پسندی کا ڈر

لطف سادہ گزر بسر میں ہیں



سب کمائی ہمارے ہاتھوں کی ہے

جو فساد آج بحر و بر میں ہیں



چونچ ،ناخن کٹے عقابوں کے

خوش پرندے یہ بال و پر میں ہیں



دینے والوں نے جان تک دے دی

شؔاہ مصروف اگر مگر میں ہیں


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں