غزلیں نظمیں ترجمانیاں نثرپارے
Loading poetry...

غزل

  

یہ جو لڑنے جھگڑنے والے ہیں

جان لیں سب بچھڑنے والے ہیں

کیجے کوشش کہ روح زندہ رہے

جسم تو گلنے سڑنے والے ہیں


جگ سجا تھا پیا ملن کے لیے

شامیانے اکھڑنے والے ہیں


چہچہا لو پرندو خوب کہ پھر

یہ گلستاں اجڑنے والے ہیں

ق

آپ مرتے ہیں ڈر سے مرنے کے 

سوچ کر یہ کہ گڑنے والے ہیں

زندہ ہم ہیں کہ خوف حشر کا ہے

گڑے مردے اکھڑنے والے ہیں







ترجمہ

تلاش