مندرجہ ذیل کسی عنوان پہ کلک کرکے اس سے منسلک تحاریر پڑھی جا سکتی ہیں

میں کنود ہوں، میں عجول ہوں

میں کنودہوں، میں عجول ہوں،میں ظلوم ہوں،میں جہول ہوں

مری خوش نصیبی تو دیکھیے تجھے ہر ادا میں قبول ہوں


جسے بلبلوں نے بھلا دیاتجھے یاد ہے میں وہ بھول ہوں

تری یاد نے جو کھلا دیا میں خزاں رسیدہ وہ پھول ہوں


یہ جو اول فول ہوں بک رہا یہ جو میں الول جلول ہوں

ترا کر رہا ہوں میں غم غلط کہ بچھڑ کے تجھ سے ملول ہوں


میں وہ خاک تھا ترے ہاتھ نے کبھی چھو کے جس کوشرف دیا

 کسی دل کا اب میں غبار ہوں کسی آنکھ کی ابھی دھول ہوں


میں وہ شمعِ محفلِ شوروغل کہ جو خلوتوں میں ہوئی ہے گل

جسے کچھ لحاظِ خدا نہیں میں وہ ایک عشقِ رسولﷺ ہوں

____

غزل بزبانِ شاعر

*کنود :ناشکرا


اِنَّ الۡاِنۡسَانَ لِرَبِّہٖ لَکَنُوۡدٌ ۚ﴿۶﴾(سورة العاديات)


یقیناً انسان اپنے رب کا بڑا ناشکرا ہے ۔


*عجول :جلدباز 


وَيَدْعُ الْاِنْسَانُ بِالشَّـرِّ دُعَآءَهٝ بِالْخَيْـرِ ۖ وَكَانَ الْاِنْسَانُ عَجُـوْلًا ﴿١١﴾(سورۃ الاسراء)

اور انسان برائی مانگتا ہے جس طرح وہ بھلائی مانگتا ہے، اور انسان جلد باز ہے۔


*ظلوم :بڑا ظالم ،جہول : بڑا نادان 


إِنَّا عَرَضْنَا الأَمَانَةَ عَلَى السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ وَالْجِبَالِ فَأَبَيْنَ أَن يَحْمِلْنَهَا وَأَشْفَقْنَ مِنْهَا وَحَمَلَهَا الإِنسَانُ إِنَّهُ كَانَ ظَلُومًا جَهُولاً ﴿٧٢﴾(سورۃ الاحزاب )


ہم نے یہ امانت آسمانوں اور زمین اور پہاڑوں پر پیش کی، تو اُنہوں نےاُس کے اُٹھانے سے انکار کیا، اور اُس سے ڈر گئے، اور اِنسان نےاُس کابوجھ اُٹھالیا۔حقیقت یہ ہے کہ وہ بڑا ظالم، بڑانادان ہے


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں