Click the following to read ,discover & explore

غزل



کیسی ہیں آپ عافیہ؟، ہم عافیت سے ہیں 

پُر ہے شکم ،بفضل و کرم عافیت سے ہیں



جالب وفات پا چکے، ہم عافیت سے ہیں 

اس دور کے سب اہل قلم عافیت سے ہیں 



طائف میں کون ہے جو چلے گا لہولہان؟

سب داعیانِ دیں کے قدم عافیت سے ہیں 



سجدے میں سر ہے اور زباں پر خدا کا نام 

دل اک صنم کدہ ہے ،صنم عافیت سے ہیں 



دنیا میں ہو رہا ہے جو، اپنی بلا سے، ہو 

ہم تو ہیں خیریت سے ،بلم عافیت سے ہیں 



برباد کب کے ہو چکے ،پروا ذرا نہیں

ہم جیسے اس جہان میں کم عافیت سے ہیں 



آباء پہ اک قیامتِ صغریٰ گزر گئی 

شاؔہ آپ تو خدا کی قسم عافیت سے ہیں 


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں