مندرجہ ذیل کسی عنوان پہ کلک کرکے اس سے منسلک تحاریر پڑھی جا سکتی ہیں

پھر وقت نہ ہو گا..... (ایک مکالماتی نظم )


روتے ہوئے بچے مجھے اچھے نہیں لگتے
روئیں نہ اگر بچے تو بچے نہیں لگتے


بچے وہی اچھے ہیں جو بیٹھے رہیں چپ چاپ
بچے ہی کہاں رہ گئے پھر وہ تو ہوئے باپ


ہر وقت تو اچھی نہیں لگتی ہے شرارت
بچپن میں یہی آپ بھی تو کرتے تھے حضرت !


ہم تو نہیں کرتے تھے دھما چوکڑی صاحب !
بچپن سے ہی کرتے تھے تو کیا نوکری صاحب !!


ہر طبع پہ گزرے ہے گراں شور شرابا
یہ شور شرابا نہ ہو تو گھر ہے خرابا


اس شور سے رہتا ہے مرے درد سا سر میں
اس درد سری میں ہی تو ہیں رونقیں گھر میں


تم ٹھیک ہی کہتی ہو مگر کیا کیا جائے
بچوں کو ذرا وقت خصوصی دیا جائے


پر وقت بتاؤ تو کہاں سے کوئی لائے
یہ فون گھر آتے ہی پرے رکھ دیا جائے


بچوں سے کرے کیا کوئی بچوں کی سی باتیں
کام آتی ہے بچوں کے ہمیشہ یہی باتیں


اب وقت انھیں دیجیے پھر وقت نہ ہوگا
پاس ان کے ہمارے لیے پھر وقت نہ ہوگا

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں