غزل کبھی کبھی وہ حال ہمارا یاد تمھاری کرتی ہے رنگ جو چیری کے پیڑوں کا بادِ بہاری کرتی ہے خزاں کی رت میں ہو جاتا ہے حَسیں چناروں کا جو رنگ تیری جدائی یوں بھی ہماری خاطر داری کرتی ہے