b-l-o-g by:::::Yasir Shah
بغاوت
سی ویو (sea view )
کتنے گہرے پانی سے اٹھ کر موج اک ساحل پر آئی ہے
کتنی امنگیں، کتنی ترنگیں، خواب سجا کر لائی ہے
ساحل پر اک بھاری پتھر سرگرمِ تنہائی ہے
قسمت موج کی پھوٹ گئی جا پتھر سے ٹکرائی ہے
پیا ملن کی چاہ
جس نے بنایا ہے پیاروں کو خود وہ کتنا پیارا ہوگا
ہائے وہ دن بھی کیا دن ہوگا جب اس کا نظّارہ ہوگا
کیا یہی پلکیں وہاں بھی ہوں گی اور اسی ڈھب سے جھپکیں گی ؟
کیا یہی آنکھ وہاں بھی ہوگی ' چھوٹا سا آنکھ کا تارا ہوگا ؟
اردو محفل کے نام
احساس
لبرل گیدڑ
پھر وقت نہ ہو گا..... (ایک مکالماتی نظم )
تضمین بر شعر منیر ( بزبانِ حالِ شہید)
کچھ اپنے دشمن ہم بھی تھے
کچھ شہر میں اہلِ ستم بھی تھے
کچھ سارے جہاں کا درد بھی تھا
کچھ اپنے ہم کو غم بھی تھے
تاویل
نظم ہم نے جویہ حکایت کی
ابنِ جوزیؒ سے ہے روایت کی
ایک دن ایک سگ نے ہمّت کی
شیر کے آگے جا شکایت کی
تَوَلّا
صِدّیقؓ کا جو عشق ہےصِدّیق ہی تو ہے
کرتا ہے مُہر ثبت بر ایمانِ قلب و جاں
فاروقؓ کا جو عشق ہے فاروق ہی تو ہے
کرتا ہے فرق مومن و کافر کے درمیاں