وطن کے روگ کا لوگو علاج کرتے ہیں!
گھرانے چند ہیں جو ہم پہ راج کرتے ہیں
مرے نہیں ہیں یہ اعلان آج کرتے ہیں
ہر ایک گدھ کے خلاف احتجاج کرتے ہیں
ملی ہے بھیک میں انگریز سے جنھیں جاگیر
یوں لگ رہا ہے یہ پیدا اناج کرتے ہیں
غریبِ شہر کی تو کھاٹ میں بھی کھٹمل ہیں
امیرِ شہر کے صوفے مساج کرتےہیں
دکھا نہ منھ بھی کبھی ان وطن فروشوں کا
خدا کے سامنے پیش احتیاج کرتے ہیں
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں