Click the following to read ,discover & explore

"اختلافِ امّت اور صراطِ مستقیم"پر ایک تبصرہ 

"اختلافِ امّت اور صراطِ مستقیم" میری ان پسندیدہ کتابوں میں سے ایک ہے کہ جس نے میری زندگی میں انقلاب برپا کر دیا -اس کی اثر آفرینی اور امپیکٹ(impact)کا اندازہ یوں لگائیے کہ کراچی جیسے بڑے شہر میں اس کتاب کو بین (ban) کر دیا گیا اور صاحبِ تصنیف کو شہید کر دیا جا چکا-یہ تبصرہ لکھتے وقت، یہ کتاب کراچی کے بڑے بڑے کتب خانوں میں بھی دستیاب نہیں تھی -الامان الحفیظ -اس عالم اور علم دشمنی کی کوئی حد ہے -

پھر وقت  نہ ہو گا.....  (ایک مکالماتی نظم )



روتے ہوئے بچے مجھے اچھے نہیں لگتے

روئیں نہ اگر بچے تو بچے نہیں لگتے



بچے وہی اچھے ہیں جو بیٹھے رہیں چپ چاپ

بچے ہی کہاں رہ گئے پھر وہ تو ہوئے باپ

غزل 



کتنے مہان لوگ جہاں سے گزر گئے

کیا چیز ہیں ہم آپ کہ جب وہ بھی مر گئے



افسوس ہم تو عشق کی باتیں ہی کر گئے

شاباش انھیں ہے جن کے محبّت میں سر گئے

تضمین بر شعر منیر ( بزبانِ حالِ شہید)


کچھ اپنے دشمن ہم بھی تھے

کچھ شہر میں اہلِ ستم بھی تھے


کچھ سارے جہاں کا درد بھی تھا

کچھ اپنے ہم کو غم بھی تھے

تاویل

نظم ہم نے جویہ حکایت کی

ابنِ جوزیؒ سے ہے روایت کی


ایک دن ایک سگ نے ہمّت کی

شیر کے آگے جا شکایت کی

تَوَلّا

صِدّیقؓ کا جو عشق ہےصِدّیق ہی تو ہے

کرتا ہے مُہر ثبت بر ایمانِ قلب و جاں


فاروقؓ کا جو عشق ہے فاروق ہی تو ہے

کرتا ہے فرق مومن و کافر کے درمیاں


غزل 


ماہ و خورشید بھی سفر میں ہیں

شؔاہ صاحب ہنوز گھر میں ہیں



کیا عجب دل میں بھی اتر جائیں

الله والوں کی ہم نظر میں ہیں



غزل


کتنے قضیوں کے یوں ہی حل نکلے

راہ لی اپنی اور چل نکلے


آدمی ہو کہ تم گدھے ہو میاں!

کاہے کو اس قدر اٹل نکلے؟

غزل


میری غزلیں تو گنگناؤ گے

درد میرا کہاں سے لاؤ گے ؟


بھیگو برسات میں کہ رات گئے

کس کا دروازہ کھٹکھٹاؤ گے ؟